:ایک کفن چور کا عجیب واقعہ

ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ایک چھوٹے سے گاؤں میں ایک کفن چور رہتا تھا۔ وہ بہت غریب تھا اور اس کے پاس کھانے پینے کے لیے بھی پیسے نہیں ہوتے تھے۔ اس نے سوچا کہ اگر وہ لوگوں کے کفن چوری کرے تو اسے پیسے مل جائیں گے۔
ایک رات، وہ قبرستان میں گیا اور ایک قبر سے کفن چوری کر لیا۔ وہ کفن لے کر گھر گیا اور اسے بیچ دیا۔ اسے کفن کے اچھے پیسے ملے۔ اس نے سوچا کہ یہ تو بہت آسان کام ہے اور وہ اسی طرح پیسے کما سکتا ہے۔
اگلے دن، وہ پھر قبرستان گیا اور ایک اور قبر سے کفن چوری کر لیا۔ لیکن اس دفعہ، جب وہ کفن لے کر گھر جا رہا تھا تو اسے ایک پولیس والے نے دیکھ لیا۔ پولیس والے نے اسے پکڑ لیا اور اسے جیل میں ڈال دیا۔
جیل میں، کفن چور نے بہت پچھتاوا کیا۔ اس نے سوچا کہ اس نے کیا غلط کام کیا ہے۔ اس نے خدا سے معافی مانگی اور وعدہ کیا کہ وہ آئندہ کبھی کچھ چوری نہیں کرے گا۔
کچھ دنوں بعد، کفن چور کو جیل سے رہا کر دیا گیا۔ وہ گھر واپس آیا اور ایک ایماندار آدمی بن گیا۔ اس نے محنت مزدوری کرکے پیسے کمانے شروع کر دیے۔
ایک دن، کفن چور بازار میں جا رہا تھا کہ اسے ایک بڑا سا آدمی روتے ہوئے نظر آیا۔ اس نے آدمی سے پوچھا کہ وہ کیوں رو رہا ہے۔
آدمی نے کہا کہ اس کا بیٹا مر گیا ہے اور اس کے پاس اسے دفن کرنے کے لیے کفن نہیں ہے۔
کفن چور نے آدمی پر ترس کھایا اور اسے اپنا کفن دے دیا۔
آدمی بہت خوش ہوا اور اس نے کفن چور کا شکریہ ادا کیا۔
کفن چور نے سوچا کہ اس نے اچھا کام کیا ہے۔ اسے خوشی محسوس ہوئی کہ اس نے کسی کی مدد کی ہے۔
اگلے دن، کفن چور بازار میں جا رہا تھا کہ اسے وہی بڑا سا آدمی ملا۔ آدمی اس کے پاس آیا اور اسے ایک تھیلی پکڑائی۔
آدمی نے کہا کہ یہ تھیلی آپ کے لیے ہے۔ اس میں پیسے ہیں۔
کفن چور نے پوچھا کہ یہ پیسے کہاں سے آئے ہیں۔
آدمی نے کہا کہ جب آپ نے مجھے کفن دیا تو میں نے آپ کے بارے میں لوگوں کو بتایا۔ لوگوں نے آپ کی مہربانی سے متاثر ہو کر آپ کے لیے پیسے جمع کیے ہیں۔
کفن چور بہت خوش ہوا۔ اس نے آدمی کا شکریہ ادا کیا اور پیسے لے لیے۔
اس نے سوچا کہ خدا نے اسے اس کی مہربانی کا صلہ دے دیا ہے۔
کفن چور نے باقی زندگی ایماندار اور مہربان آدمی کی طرح گزاری۔ اس نے ہمیشہ ضرورت مندوں کی مدد کی اور خدا کا شکر ادا کیا۔

اخلاقی سبق

یہ کہانی ہمیں یہ سکھاتی ہے کہ مہربانی اور ایمانداری سے ہمیشہ فائدہ ہوتا ہے۔ اگر ہم دوسروں کی مدد کریں گے تو خدا ہمیں بھی صلہ دے گا۔

2 COMMENTS

  1. […] Urdu poetry thrives on expressing the depths of human emotion, especially sadness. Within its verses, hearts ache with the sting of broken promises, the hollowness of loneliness, and the weight of unhealed wounds. Time may pass, but the pain can linger, leaving one feeling like a fading ember after a fire’s demise. The very words themselves seem to fall silent in the face of such immense sorrow, with only the eyes left to bear witness to the love lost and the dreams shattered. […]

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here