ایک شخص اندھیری رات میں فجر کی نماز پڑھنے کے لیے گھر سے نکلا۔ اندھیرے کی وجہ سے اسے ٹھوکر لگ گئی اور وہ منہ کے بل کیچڑ میں گر گیا۔ کیچڑ سے اٹھ کر وہ گھر واپس آیا اور لباس تبدیل کر کے دوبارہ مسجد کی طرف چل دیا۔
ابھی چند قدم ہی چلا تھا کہ دوبارہ اسے ٹھوکر لگی اور وہ دوبارہ کیچڑ میں گر گیا۔ کیچڑ سے اٹھ کر وہ پھر دوبارہ اپنے گھر گیا۔ لباس بدلا اور مسجد جانے کے لیے دوبارہ گھر سے نکلا۔
جیسے ہی وہ اپنے گھر سے باہر نکلا۔ تو اس کے دروازے پر اسے ایک شخص ملا۔ جو اپنے ہاتھ میں روشن چراغ تھامے ہوئے تھا۔ چراغ والا شخص چپ چاپ نمازی کے آگے مسجد کی طرف چل دیا۔ اس مرتبہ چراغ کی روشنی میں نمازی کو مسجد پہنچنے میں کسی دشواری کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔
وہ خیریت سے مسجد پہنچ گیا۔ مسجد کے دروازے پر پہنچ کر چراغ والا شخص رک گیا۔ نمازی اسے چھوڑ کر مسجد داخل ہوگیا اور نماز ادا کرنے لگا۔ نماز سے فارغ ہو کر وہ مسجد کے باہر آیا۔ تو وہ چراغ والا شخص اس کا انتظار کر رہا تھا۔
تاکہ اس نمازی کو چراغ کی روشنی میں گھر چھوڑ آئے۔ جب نمازی گھر پہنچ گیا۔ تو نمازی نے اجنبی شخص سے پوچھا: آپ کون ہے؟ اجنبی بولا سچ بتاؤں تو میں ابلیس ہوں۔ نمازی کی تو حیرت کی انتہا نہ رہی۔
اس اجنبی کی یہ بات سن کر نمازی سوچنے لگا۔ ابلیس شیطان کیسے مجھے مسجد تک چھوڑ سکتا ہے؟ اس کا کام تو لوگوں کو بہکانا ہے۔ تو اس شخص نے بڑی حیرت کے ساتھ ابلیس سے پوچھا: تجھے تو میری نماز رہ جانے پہ خوش ہونا چاہیے تھا۔
مگر تم تو چراغ کی روشنی میں مجھے مسجد تک چھوڑنے آئے۔ ابلیس نے جواب دیا کہ جب تمہیں پہلی ٹھوکر لگی۔ اور تم لباس تبدیل کرکہ مسجد کی طرف پلٹے۔ تو اللہ تعالی نے تیرے سارے گناہ معاف فرما دیے۔
جب تمہیں دوسری ٹھوکر لگی تو اللہ تعالی نے تمہارے پورے خاندان کو بخش دیا۔ جس پر مجھے فکر ہوئی کہ اگر اب تمہیں ٹھوکر لگی۔ تو اللہ تعالیٰ کہیں تمھارے اس عمل کی بدولت تمارے سارے گاؤں کی مغفرت نہ فرما دے۔
اس لیے میں چراغ لے کر آیا ہوں کہ تم بغیر گرے مسجد تک پہنچ جاؤ۔ اس شخص نے جیسے ہی یہ بات سنی۔ تو اس نے اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں اپنا سر جھکا کر اللہ کا شکر ادا کیا۔ تو دوستو یہ ہے ہمارے رب کی شان۔ سبحان اللہ
——————————————————————————————————
The incident of the prayer and the devil
A person left his house in the dark night to offer the Fajr prayer. Due to the darkness, he stumbled and fell on his face in the mud. Rising from the mud, he returned home and changed his clothes and again walked towards the mosque.
He had only gone a few steps when he stumbled again and fell into the mud again. Rising from the mud, he again went to his home. He changed his clothes and left the house again to go to the mosque.
As soon as he left his house. So at his door he found a man. Who was holding a lighted lamp in his hand. The man with the lamp quietly walked towards the mosque ahead of the prayer. This time, in the light of the lamp, the worshiper did not face any difficulty in reaching the mosque.
He reached the mosque safely. On reaching the door of the mosque, the man with the lamp stopped. The worshiper left him and entered the mosque and started offering prayers. After finishing the prayer, he came outside the mosque. So the man with the lamp was waiting for him.
So that this prayer leaves the house in the light of the lamp. When the prayer reached home. So the prayer asked the stranger: Who are you? The stranger said, “If I tell you the truth, I am the Devil.” There was no end to the surprise of the worshiper.
Hearing this from this stranger, Namazi started thinking. How can Satan leave me to the mosque? His job is to deceive people. So this person asked Iblees with great surprise: You should have been happy that my prayer was left.
But you came to drop me to the mosque in the light of the lamp. Iblis replied that when you first stumbled. And you change your clothes and turn towards the mosque. So Allah has forgiven all your sins.
When you had another stumbling block, Allah Almighty forgave your entire family. At which I was worried that if now you stumble. So may Allah forgive your whole village because of this act of yours.
That is why I have brought a lamp so that you can reach the mosque without falling. As soon as the man heard this. So he bowed his head in the presence of Allah and thanked Allah. So friends, this is the glory of our Lord. Subhan Allah
——————————————————————————————————