ایک دن، ایک چھوٹا سا گاؤں تھا جس میں ایک نانی اپنے تین پوتوں کے ساتھ رہتی تھی۔ نانی کی کہانیاں بہت مشہور تھیں اور ہر رات بچے بڑے شوق سے ان کی کہانیاں سنتے تھے۔ آج کی رات نانی نے کہانی شروع کی۔
“ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ایک کوا تھا جو بہت لالچی تھا۔ وہ ہمیشہ دوسرے جانوروں کا کھانا چرانے کی کوشش کرتا تھا۔ ایک دن، اس نے ایک خوبصورت چمچماتا ہوا ٹکڑا دیکھا جو ایک درخت کی شاخ پر رکھا ہوا تھا۔ وہ فوراً اسے لینے کے لیے اُڑا اور اپنی چونچ میں پکڑ لیا۔
جب کوا اُڑنے لگا تو اس نے محسوس کیا کہ ٹکڑا بہت بھاری ہے۔ اس نے اپنی چونچ مضبوطی سے پکڑی اور اُڑنے کی کوشش کرتا رہا۔ اچانک، وہ تھک گیا اور ٹکڑا نیچے گر گیا۔ جب اس نے نیچے دیکھا تو وہ ٹکڑا ایک شیشہ کا ٹکڑا تھا، جس کی وجہ سے اسے چمچماتا ہوا نظر آیا تھا۔”
بچے دلچسپی سے کہانی سن رہے تھے اور نانی کی ہر بات کو غور سے سن رہے تھے۔
“لالچی کوا بہت شرمندہ ہوا اور اس نے سیکھا کہ کبھی بھی لالچ نہیں کرنی چاہیے۔ اسی دن سے اس نے دوسروں کا کھانا چرانا چھوڑ دیا اور اپنے لیے ایمانداری سے کھانا ڈھونڈنے لگا۔”
بچے مسکرانے لگے اور نانی کو کہانی کے لیے شکریہ کہا۔ نانی نے انہیں پیار سے گود میں لیا اور کہا، “ہمیشہ یاد رکھو، لالچ بری بلا ہے۔ ہمیں ہمیشہ ایمانداری اور محنت سے کام لینا چاہیے۔”
باب 2: بہادر چوہا
اگلی رات، بچے دوبارہ نانی کے پاس آئے کہانی سننے کے لیے۔ آج کی کہانی کا عنوان تھا “بہادر چوہا”۔
“ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ایک چھوٹے سے چوہے نے اپنے دوستوں کے ساتھ ایک بڑے جنگل میں رہتا تھا۔ اس چوہے کا نام مانو تھا۔ مانو بہت بہادر تھا لیکن اس کے دوست اسے کمزور سمجھتے تھے کیونکہ وہ بہت چھوٹا تھا۔
ایک دن، جنگل میں ایک بڑا شیر آیا اور سب جانوروں کو ڈرانے لگا۔ سب جانور ڈر کر اپنے اپنے بلوں میں چھپ گئے۔ لیکن مانو نے فیصلہ کیا کہ وہ شیر کا مقابلہ کرے گا۔
مانو نے اپنے دوستوں سے کہا، ‘ہمیں شیر کا مقابلہ کرنا چاہیے اور اسے جنگل سے بھگانا چاہیے۔’
سب جانوروں نے مانو کی بات مان لی اور ایک منصوبہ بنایا۔ مانو نے اپنے چھوٹے قد اور چالاکی کا استعمال کرتے ہوئے شیر کے بل میں گھس کر اس کی داڑھ میں ایک کانٹا ڈال دیا۔ شیر درد سے تڑپنے لگا اور جنگل سے بھاگ گیا۔
سب جانور مانو کی بہادری کی تعریف کرنے لگے اور اس دن سے مانو جنگل کا ہیرو بن گیا۔”
نانی کی کہانی ختم ہوئی تو بچے خوشی سے تالیاں بجانے لگے۔ نانی نے انہیں سمجھایا، “ہمیشہ یاد رکھو، بہادری کا تعلق قد سے نہیں بلکہ دل سے ہوتا ہے۔”
باب 3: چالاک لومڑی اور بے وقوف بھیڑ
تیسری رات، بچے نانی کے پاس ایک اور کہانی سننے کے لیے آئے۔ آج کی کہانی کا عنوان تھا “چالاک لومڑی اور بے وقوف بھیڑ”۔
“ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ ایک چالاک لومڑی تھی جو ہمیشہ دوسروں کو دھوکہ دینے کی کوشش کرتی تھی۔ ایک دن، اس نے ایک معصوم بھیڑ کو دیکھا اور سوچا کہ اسے کیسے دھوکہ دیا جائے۔
لومڑی نے بھیڑ سے کہا، ‘میرے پیارے دوست، میں نے ایک خوبصورت جگہ دیکھی ہے جہاں بہت سا تازہ گھاس ہے۔ چلو، میں تمہیں وہاں لے چلتی ہوں۔’
بھیڑ لومڑی کی باتوں میں آ گئی اور اس کے ساتھ چل دی۔ جب وہ اس جگہ پہنچے تو وہاں ایک گہرا گڑھا تھا۔ لومڑی نے سوچا کہ بھیڑ اس گڑھے میں گر جائے گی اور وہ آرام سے اس کا شکار کر لے گی۔
لیکن جب بھیڑ گڑھے کے قریب پہنچی، اس نے دیکھا کہ وہاں کچھ غلط ہے۔ بھیڑ نے اپنی معصومیت سے کہا، ‘لومڑی بہن، میں نہیں جانتی تھی کہ تم میرے لیے اتنی فکر مند ہو۔ لیکن میں یہ سوچ رہی ہوں کہ تمہیں پہلے وہاں جانا چاہیے اور دیکھنا چاہیے کہ واقعی وہاں تازہ گھاس ہے یا نہیں۔’
لومڑی مجبوراً گڑھے کے قریب گئی اور جیسے ہی اس نے جھانک کر دیکھا، وہ خود ہی گڑھے میں گر گئی۔ بھیڑ نے موقع دیکھ کر وہاں سے بھاگ لی اور اپنی جان بچا لی۔”
نانی نے کہانی ختم کی اور بچوں سے کہا، “ہمیشہ اپنی عقل کا استعمال کرو اور دوسروں پر آنکھ بند کر کے بھروسہ مت کرو۔”
بچے نانی کی کہانیاں سن کر بہت خوش ہوئے اور ان میں چھپی حکمتوں کو سمجھنے لگے۔ نانی نے ان کہانیوں کے ذریعے بچوں کو اہم سبق سکھائے جو ان کی زندگی بھر ان کے ساتھ رہیں گے۔