حضرت مالک بن دینارؒ کی توبہ کا واقعہ انتہائی سبق آموز ہے۔ آپ کا نام مالک بن دینارؒ تھا اور آپ کو صوفیانہ راستے پر چلنے والے اہم شخصیتوں میں شمار کیا جاتا ہے
حضرت مالک بن دینارؒ جوانی میں ایک باغی اور گناہگار انسان تھے۔ آپ کی زندگی شراب نوشی اور بدکرداری میں گزرتی تھی۔ مگر ایک واقعہ نے آپ کی زندگی کو یکسر بدل دیا۔
ایک رات، آپ خواب میں دیکھتے ہیں کہ قیامت کا دن ہے اور لوگوں کا حساب ہو رہا ہے۔ آپ کو ایک درخت کی طرف لے جایا جاتا ہے جس کے نیچے ایک نہر بہ رہی ہے۔ نہر کے دوسری جانب ایک چھوٹی بچی کھڑی ہے جو آپ کو پکار رہی ہے۔ بچی کہتی ہے، “بابا! مجھے بچائیے۔” لیکن آپ نہر پار نہیں کر پاتے۔
اچانک، ایک بادل آتا ہے اور ایک نورانی صورت میں ایک فرشتہ ظاہر ہوتا ہے۔ وہ آپ کو بتاتا ہے کہ بچی آپ کی وہی بیٹی ہے جو چند ماہ کی عمر میں فوت ہوگئی تھی۔ فرشتہ کہتا ہے کہ “یہ آپ کے گناہوں کی وجہ سے ہے کہ آپ نہر پار نہیں کر سکتے۔”
یہ خواب آپ کی آنکھیں کھولنے کے لئے کافی تھا۔ حضرت مالک بن دینارؒ نے اسی وقت توبہ کی اور اپنی زندگی کو اللہ کے راستے پر لگا دیا۔ آپ نے اپنی بقیہ زندگی عبادت، ریاضت اور لوگوں کو اللہ کی طرف بلانے میں گزار دی۔
یہ واقعہ ہمیں یہ سبق دیتا ہے کہ کوئی بھی شخص خواہ کتنا ہی گناہگار کیوں نہ ہو، اگر وہ سچے دل سے توبہ کر لے اور اللہ کی طرف رجوع کرے، تو اللہ تعالی اسے اپنی رحمت سے نوازتا ہے اور اس کی زندگی کو بدل دیتا ہے۔